1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس کا مطالبہ تسلیم کرنا، اسرائیل کی شکست ہو گی، نیتن یاہو

5 مئی 2024

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے عوض جنگ ختم کرنے کا مطالبہ تسلیم کرنا اسرائیل کی ’بدترین شکست‘ ہو گی۔

https://p.dw.com/p/4fWXO
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
تصویر: Ronen Zvulun/AFP/Getty Images

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی کابینہ کی ایک میٹنگ میں کہا، ''حماس کے مطالبات تسلیم کرنا اسرائیلی ریاست کے لیے ایک بدترین شکست ہوگی۔ یہ حماس، ایران اور شیطانی قوتوں کے لیے ایک بہت بڑی فتح ہو گی۔‘‘ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا، ''اس لیے اسرائیل حماس کے مطالبات کبھی تسلیم نہیں کرے گا... اور لڑائی جاری رکھے گا جب تک کہ اس کے اہداف حاصل نہیں کر لیے جاتے۔‘‘

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 34 ہزار سے متجاوز

رفح آپریشن لاکھوں فلسطینیوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہو گا، اقوام متحدہ

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے گزشتہ برس سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف شروع کی جانے والی جنگ کو اب سات ماہ ہو  چکے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 34 ہزار چھ سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

غزہ کا ایک فضائی منظر
غزہ میں اسرائیلی فوج کی فضائی اور زمینی کارروائیوں میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 34 ہزار چھ سو سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔تصویر: Omar Ashtawy/picture alliance

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کے سخت محاصرے کے سبب غزہ کی دو ملین سے زائد آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر حصوں میں قحط جیسی صورتحال درپیش ہے۔

دوسری طرف اسرائیل کی طرف سے غزہ کے شہر رفح میں جنگی آپریشن کا عزم ظاہر کیا جا رہا ہے۔ امریکہ اور عالمی برادری کو تحفظات ہیں کہ ایسی صورت میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہو سکتی ہیں کیونکہ جنگ کے سبب بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کی ایک بڑی تعداد رفح میں پناہ لیے ہوئے ہے۔

ان حالات میں اقوام متحدہ، امریکہ اور دیگر ممالک کی طرف سے اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے تاکہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی فراہمی ممکن ہو سکے۔

اسی حوالے سے مصری دارالحکومت قاہرہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ حماس کی طرف سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں جنگ ختم کی جائے اور اسرائیلی فورسز غزہ سے واپس چلی جائیں۔

نیتن یاہو جنگ بندی کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں، حماس سربراہ

حماس کے سیاسی بازو کی سربراہ اسماعیل ہنیہ نے آج اتوار کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات میں ثالثوں کی کوششوں کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔

قطر میں مقیم اسماعیل ہنیہ کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم ''جارحیت جاری رکھنے، تنازعات کے دائرے کو وسعت دینے اور مختلف ثالثوں اور فریقوں کے ذریعے کی جانے والی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے لیے مستقل جواز تلاش کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

غزہ میں بھوک کے شکار بچے
اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کے سخت محاصرے کے سبب غزہ کی دو ملین سے زائد آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر حصوں میں قحط جیسی صورتحال درپیش ہے۔تصویر: Mohammed Salem/REUTERS

غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی سرحدی گزرگاہ بند

ادھر اسرائیل نے کہا ہے کہ غزہ پٹی میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے لیے استعمال ہونے والی اہم سرحدی گزرگاہ پر حملہ کیا گیا ہے جس کے بعد اسے بند کر دیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق کریم شالوم سرحدی گزرگاہ پر 10 راکٹ داغے گئے۔ اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، تاہم یہ کہا گیا ہے کہ یہ مصری سرحد پر رفح کراسنگ کی جانب سے داغے گئے۔

کریم شالوم کراسنگ غزہ میں گھرے فلسطینیوں کے لیے امدادی سامان کی فراہمی کی بنیادی سرحدی گزرگاہ کا کام کر رہی ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ گزرگاہ بند کر دی گئی ہے اور انسانی امداد لے کر آنے والے ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟

ا ب ا/ک م - ع ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی)