1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سلوواک وزیر اعظم کی حالت ’انتہائی تشویشناک‘ لیکن مستحکم

16 مئی 2024

سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیتسو بدھ کو ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ فیتسو کو لگنے والی متعدد گولیوں کے بعد ڈاکٹروں کی دو ٹیموں نے پانچ گھنٹے تک ان کی سرجری کی تھی۔

https://p.dw.com/p/4fvG0
سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو بدھ کو ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج ہیں
سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو بدھ کو ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہونے کے بعد سے ہسپتال میں زیر علاج ہیںتصویر: Jan Kroslak/TASR via AP/picture alliance

سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیتسو کی ایک قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد حالت ''انتہائی تشویشناک‘‘ لیکن مستحکم ہے۔ یہ بات اس ہسپتال کی ایک اہلکار نے جمعرات کے روز بتائی، جہاں فیتسو زیر علاج ہیں۔ سلوواک وزیر اعظم پر بدھ کے روز ایک قاتلانہ حملے میں پانچ گولیاں چلائی گئی تھیں۔ یہ حملہ ایک ایسی قاتلانہ کوشش تھی، جس نےیورپی یونین کے رکن اس ملک میں موجود گہری سیاسی تقسیم کو عیاں کر دیا ہے۔

سلوواکیہ میں اس واقعے پر ریاستی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا گیا ہے اور کابینہ کے ارکان بھی آج جمعرات کو اکٹھا ہو رہے ہیں۔ سلوواکیہ کے شہر بنسکا بسٹریکا میں واقع ایف ڈی روزویلٹ یونیورسٹی ہسپتال کی ڈائریکٹر  مریم لاپونیکووا کے مطابق وزیراعظم کو لگنے والی متعدد گولیوں کا علاج کرنے کے لیے دو ٹیموں نے ان کی پانچ گھنٹے تک سرجری کی۔

71 سالہ مرد  حملہ آور ایک شاپنگ مال کا سابق سکیورٹی گارڈ، شاعری کے تین مجموعوں کا مصنف اور سلوواک سوسائٹی آف رائٹرز کا رکن ہے
71 سالہ مرد  حملہ آور ایک شاپنگ مال کا سابق سکیورٹی گارڈ، شاعری کے تین مجموعوں کا مصنف اور سلوواک سوسائٹی آف رائٹرز کا رکن ہےتصویر: Radovan Stoklasa/AP Photo/picture alliance

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''اس وقت ان (وزیر اعظم) کی حالت مستحکم لیکن تشویشناک ہے، وہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں رہیں گے۔‘‘ نائب وزیر اعظم رابرٹ کالینک نے کہا کہ ڈاکٹر راتوں رات فیتسو کی حالت مستحکم کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے اور اس میں مزید بہتری کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، ''بدقسمتی سے زخموں کی پیچیدہ نوعیت کی وجہ سے ان کی حالت بدستور بہت سنگین ہے لیکن ہم سب اس بات پر پختہ یقین رکھنا چاہتے ہیں کہ ہم صورت حال کو سنبھالنے میں کامیاب ہوں گے۔‘‘

یہ شوٹنگ 20 سال سے زیادہ عرصے میں کسی یورپی سیاسی رہنما پر قاتلانہ حملے کی پہلی بڑی کوشش تھی، جس کی بین الاقوامی  سطح پر شدید مذمت کی گئی۔ سیاسی تجزیہ کاروں اور قانون سازوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ پورے براعظم میں بڑھتے ہوئے تناؤ اور پولرائزڈ سیاسی ماحول کا شاخسانہ ہے۔ ایک مسلح حملہ آور نے 59 سالہ فیتسو پر سلوواکیہ کے وسطی شہر ہاندلووا  کے دورے کے دوران فائرنگ کی تھی اور ابتدائی طور پر وزیر اعظم زندگی اور موت کی کشکمش کا شکار رہے تھے۔ پھر بدھ کے روز حملے کے چند گھنٹے بعد ہی ان کی ہنگامی طور سرجری کی گئی تھی۔

سلوواک نیوز میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ 71 سالہ مرد  حملہ آور ایک شاپنگ مال کا سابق سکیورٹی گارڈ، شاعری کے تین مجموعوں کا مصنف اور سلوواک سوسائٹی آف رائٹرز کا رکن ہے۔ نیوز آؤٹ لیٹ Aktuality.sk نے اس حملہ آور کے بیٹے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے والدکے پاس بندوق کا لائسنس قانونی تھا۔

فیس بک پر پوسٹ کی گئی ایک نامعلوم ویڈیو میں مبینہ حملہ آور کو یہ کہتے ہوئے دیکھا گیا، ''میں حکومتی پالیسی سے متفق نہیں ہوں۔‘‘

حملے کا محرک سیاسی

وزیر داخلہ ماٹوش سوتاج ایسٹوک نے بدھ کے روز ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ''حملے کا محرک سیاسی‘‘ تھا۔ فیتسو اور ان کے حکومتی اتحادیوں نے میڈیا اور اپوزیشن کے بعض حصوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اس وسطی یورپی ریاست میں کشیدگی کو ہوا دی ہے۔ سلوواکیہ کی مغرب نواز اور  لبرل سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی پروگریسو سلوواکیہ نے ایک منصوبہ بند احتجاج ختم کرتے ہوئے کشیدگی میں اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

گزشتہ اکتوبر میں چوتھی بار وزیر اعظم کے طور پر اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے رابرٹ فیکو نے اپنی پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلیاں کیں
گزشتہ اکتوبر میں چوتھی بار وزیر اعظم کے طور پر اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے رابرٹ فیکو نے اپنی پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلیاں کیںتصویر: Radovan Stoklasa/AP Photo/picture alliance

کُل 5.4 ملین کی آبادی والے ملک سلوواکیہ نے حالیہ برسوں میں بڑے پیمانے پر سیاسی تقسیم دیکھی ہے اور اسی دوران گزشتہ ماہ ایک سخت صدارتی انتخابی مقابلہ بھی ہوا، جس میں حکومت کے اتحادی پیٹر پیلیگرینی کے جیت کے بعد اقتدار پر فیتسو کی گرفت مزید مضبوط  ہو گئی تھی۔

گزشتہ اکتوبر میں چوتھی بار وزیر اعظم کے طور پر اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے رابرٹ فیتسو نے اپنی پالیسیوں میں تیزی سے تبدیلیاں کیں، جس پر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے ناقدین کا کہنا تھا کہ فیتسو کی اقتدار پر قبضے کی پالیسی قانون کی حکمرانی کے لیے خطرہ ہے۔ فیکو کی حکومت روس کے ساتھ بات چیت شروع کرتے ہوئے یوکرین کی حمایت میں کمی بھی لائی۔

اس کے ساتھ ساتھ حکومت نے بدعنوانی کے مقدمات میں سزاؤں میں کمی کرنےکی کوشش کی  اور بدعنوانی کے بڑے مقدمات سے نمٹنے والے خصوصی پراسیکیوٹر کے دفتر کو ختم کر دیا۔ فیتسو حکومت نے میڈیا کی آزادی کے تحفظ کے مطالبات کے باوجود ریاستی براڈکاسٹر آر ٹی ویز  میں تبدیلی لانے کی تجویز پیش کی۔

فیتسو طویل عرصے سے سلوواکیہ کے مرکزی دھارے کے میڈیا پر تنقید کرتے رہے ہیں، انہوں نے کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس سے بات چیت کرنے سے انکار کر رکھا تھا۔ سلوواکیہ میں حکمران جماعت کے ارکان حالیہ مہینوں میں میڈیا اور اپوزیشن کے اقدامات کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔  حال ہی میں اپنے ہاں سیاست دانوں پر حملوں کا سلسلہ دیکھنے والے یورپی ملک جرمنی کے چانسلر اولاف شولس نے بدھ کے روزفیتسو پر ہونے والے قاتلانہ حملے پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یورپی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

ش ر ⁄ م م  (روئٹرز)